About Me

header ads

ازدواجی زندگی کے خوشگوار راہ نما اُصول

 

ازدواجی زندگی کے خوشگوار راہ نما اُصول
ازدواجی زندگی کے خوشگوار راہ نما اُصول

خاندانی وگھریلو معاملات اور زوجین کے تعلقات میں بلا علم و تجربہ گُھسنا اور باتیں کرنا خاندان خراب کر دیتا ہے، فتنے برپا کر دیتا ہے اور آرام و سکون تباہ کر دیتا ہے۔

شادی ایک نہایت خوبصورت و اعلی اور شرعی و انسانی رشتہ ہے جو حقوق کی حفاظت، دنیاوی واُخروی سعادت کا ضامن ہے اور طمانیت و سکینت کا باعث ہے ۔

شادی کا کوئی متبادل راستہ نہیں ہے، اسے نکال دیں تو پیچھے تباہ کن شہوات، فطرتِ سلیمہ سے بغاوت اور مثالی معاشرے کی بربادی ہی بچتی ہے ۔

ازدواجی زندگی کی حقیقت اور گھریلو آرام وسکون کا راز ’’حسنِ معاشرت‘‘ ہے ۔

 قرآن مجید میں تیرہ مقامات پر ازدواجی تعلق کو ’’معروف طریقے‘‘ کے ساتھ نبھانے کا ذکر آیا ہے اور یہ اس لیے ہے کہ میاں بیوی اور خاندان ومعاشرہ اچھی طرح جان لے کہ ازدواجی تعلقات کوئی ایسا میدان نہیں کہ جہاں برابری و مقابلے کی فضا ہو، سخت قوانین ہوں، آپس میں تنافر وتباغض اور انقباض و خشکی کا دور دورا ہو بلکہ یہ تو پیار ومحبت کا تعلق ہے جس میں ایک دوسرے کے حقوق بھی ہوتے ہیں اور مل جل کر ذمہ داریاں بھی کندھوں پر اٹھائی جاتی ہیں ۔

 

’’حسنِ معاشرت‘‘ جامع کلمہ ہے جس کا معنی یہ ہے کہ میاں بیوی باہم حسن اخلاق سے پیش آئیں، ایک دوسرے کا بلاوجہ محاسبہ اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر نکتہ چینی و تدقیق سے گریز کریں۔

دل صاف ہوں، ایک دوسرے کے عیوب سے تغافل و چشم پوشی سے کام لیا جائے اور الله کی رضا کے کام کیے جائیں تو گھر بڑا خوبصورت بن جاتا ہے۔

ایسا گھرانہ کتنا خوبصورت ہو گا جہاں میاں بیوی ایک دوسرے سے محبت کے احساسات کا اظہار کریں، ایک دوسرے کو بتائیں کہ میرے دل میں آپ کا کتنا مقام و مرتبہ ہے۔

حقیقی جذبات و احساسات کا اظہار تو زندگی کا مزا ہے، اس لیے میاں بیوی آپس میں پیار و محبت کے اچھے کلمات کہنے اور پیار کا اظہار کرنے میں کبھی بخل وکنجوسی سے کام نہ لیں، محبت بھرے کلمات بڑے پُر تاثیر اور گہرے ہوتے ہیں، دل پر جادو کا کام کرتے ہی۔

مسکراتے چہرے کا اثر تو کلمات اور باتوں سے بھی زیادہ ہوتا ہے ، میٹھے بول اور مسکراتے چہرے کے ذریعے دلوں کو اپنا گرویدہ بنا لینا حلال جادو ہے۔

زبان کی بجائے اپنی عقل کو ہتھیار بنائیں، اونچا اونچا چیخنا چلانا نہیں بلکہ خاموشی آپ کی طاقت ہونی چاہیے ۔

آواز کو بلند نہ کریں بلکہ اپنے کلمات والفاظ کو بلند کریں، نرم لہجے کی طاقت گلا پھاڑ پھاڑ کر چیخنے چلانے سے زیادہ ہے۔

گھریلو مسائل کا علاج خاموشی کے ذریعے کریں ۔

ہر انسان مدح وثناء کا بھوکا ہوتا ہے اس لیے تعریف کرنے میں کبھی بخل نہ کریں لیکن منافقت سے بچیں۔

جس قدر آپ کا اسلوب بلند ہو گا اسی قدر آپ کا مقام بلند ہو گا۔

مسکرانے کے لیے خوشگوار وقت کا انتظار نہ کریں بلکہ مسکرا کر اپنا وقت خوشگوار بنائیں ۔

اے دولہا ودولہن! باہمی احترام گھروں میں محبت پیدا کرتا ہے، ایک دوسرے کا احترام پُرسکون گھر کا اہم رکن ہے، احترام اچھی تربیت کا مظہر ہوتا ہے۔


ہار مان کر اپنے گھر کو بچا لیں، ہار جائیں اور بدلے میں اپنے گھر والوں کے دل جیت لیں۔

زوجین ایک دوسرے کی غلطیوں اور عیب چھپائیں، محاسن و خوبیاں پھیلائیں کریں ۔

آپ کے شریکِ سفر کو جو بات بری لگتی ہے اس سے خاموش رہیں، خوش کرنے والی باتیں کریں، جھگڑا چھوڑ دیں، اچھے الفاظ میں نصیحت کریں، غیر موجودگی میں دوسروں کے سامنے دفاع کریں ۔

منہ پر کھری کھری سنانے کی بجائے، اشارے کناہے میں سمجھائیں ۔

سب سے جامع اصول یہ ہے کہ گھر کے دیگر افراد کے ساتھ وہی سلوک اختیار کریں جو آپ اپنے ساتھ کروانے کے خواہاں ہیں۔

نرمی پر مضبوطی سے کار بند رہیں، جس چیز میں بھی نرمی ہو اسے خوبصورت بنا دیتی ہے۔

معاف کرنا سیکھ لیں، یہ قوت کا سب سے اعلی درجہ ہے اور انتقام و بدلہ درحقیقت کمزور ترین شخص کی نشانی ہے ۔

معاف کرنا کمزوری نہیں، دل صاف رکھنا عیب نہیں اور جان بوجھ کر چشم پوشی کر جانا بے وقوفی نہیں بلکہ یہ تمام چیزیں تربیت، عقل اور قوت ہیں اور اگر ساتھ حسنِ نیت بھی شامل ہو تو یہ چیزیں عبادت بن جاتی ہیں۔

حسنِ معاشرت میں تواضع بھی شامل ہے، تواضع انسان کو بلند کرتا ہے، جبکہ غرور و تکبر نیچا کر دیتا ہے۔

خوبیاں تلاش کریں، منفی چیزوں سے اغماض برتیں، زوجین اگر ایک دوسرے کی خوبیاں اور مثبت چیزیں تلاش کریں تو بہت مل جائیں گی۔

گھر کی کامیابی پُر اعتماد فضا پر قائم ہے، ایک دوسرے کے عیب اور خامیاں تلاش کرنے اور انہیں گن گن کر رکھنے سے مکمل طور پر بچیں۔

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ میاں بیوی میں اختلاف نہ ہوں، یہ تو لازمی طور پر ہونے ہی ہوتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ انہیں کس طرح عقل و دانش اور حکمت و بصیرت سے حل کیا جاتا ہے۔

خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ایک دوسرے کی غلطیاں بھلا دیتے ہیں اور سنگ دل نہیں ہوتے، یہی وہ لوگ ہیں جن سے بات کرنے میں لذت و سرور آتا ہے، ان سے ملاقات سے طبعیت سرشار ہو جاتی ہے ۔

اچھی طرح جان لیں کہ جو پہلے معذرت کرتا ہے وہ بہادر وشجاع ہے، جو پہلے معاف کرتا ہے وہ قوی ہے اور جو غلطیاں بھلا دیتا ہے وہ سعادت مند ہے۔

غلطی کا اعتراف کر لینا، حق قبول کر لینا اور اپنی اَنا قربان دینا گھریلو سعادت مندیوں کے ضامن ہیں۔


اے زوجین! سچائی اعتماد کی بنیاد ہے جبکہ جھوٹ سے الزامات لگنے کا خدشہ ہوتا ہے، ہمیشہ سچ بولیں، جھوٹ سے گریز کریں۔

Post a Comment

0 Comments