رسولﷺ نے حجۃ الوداع سے مدینہ منورہ واپسی کے موقعہ پر غدیر
خُم (جو کہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام ہے) پر خطبہ ارشاد فرمایا تھا، اور اس خطبہ
میں حضرت علیؓ کی نسبت ارشاد فرمایا تھا:
"من کنت مولاه فعلي مولاه" یعنی جس کا میں دوست ہوں علی بھی اس کا
دوست ہے۔
♦️اس کا پس منظر یہ تھا کہ حجۃ الوداع سے پہلے رسول اللہﷺ نے حضرت علیؓ کو یمن کی
طرف والی/ عامل بنا کر بھیجا تھا، وہاں کے محصولات وغیرہ وصول کر کے ان کی تقسیم اور
بیت المال کے حصے کی ادائیگی کے فوراً بعد حضرت علیؓ حضورﷺ کے پاس حج کی ادائیگی کے
لیے پہنچے۔ اس موقع پر محصولات کی تقسیم وغیرہ کے حوالے سے بعض حضرات نے حضرت علیؓ
پر اعتراض کیا، اور یہ اعتراض براہِ راست نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر دوہرایا، آپﷺ نے انہیں اسی
موقع پر انفرادی طور پر سمجھایا اور حضرت علیؓ کی تصویب فرمائی، بلکہ یہ بھی ارشاد
فرمایا کہ علی کا اس سے بھی زیادہ حق تھا، نیز آپﷺ نے انہیں حضرت علیؓ سے محبت کا حکم
دیا اور حضرت علیؓ کے بارے میں دل میں کدورت اور میل رکھنے سے منع فرمایا، چنانچہ ان
حضرات کے دل حضرت علیؓ کی طرف سے بالکل صاف ہوگئے، وہ خود بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے اس ارشاد کے بعد ہمارے دلوں میں حضرت
علیؓ محبوب ہوگئے۔ البتہ اسی حوالے سے کچھ باتیں سفرِ حج سے واپسی تک قافلے میں گردش
کرتی رہیں، آپﷺ نے محسوس فرمایا کہ اس حوالے
سے آپ ﷺ حضرت علیؓ کی قدر و منزلت اور ان کا حق ہونا بیان فرمائیں، چناں چہ سفرِ حج
سے واپسی پر مقام غدیرِ خم میں نبی کریم ﷺ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا، جس میں بلیغ حکیمانہ
اسلوب میں حضرت علیؓ کا حق واضح فرمایا، اور جن لوگوں کے دل میں حضرت علیؓ کے بارے
میں کوئی شکوہ یا شبہ تھا اسے یوں ارشاد فرماکر دور فرمادیا: «اللَّهُمَّ مَنْ كُنْتُ
مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالِاهُ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ»،
قَالَ: فَلَقِيَهُ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ: هَنِيئًا لَكَ يَا ابْنَ أَبِي طَالِبٍ!
أَصْبَحْتَ وَأَمْسَيْتَ مَوْلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ وَمُؤْمِنَةٍ"
ترجمہ:- یعنی اے اللہ! جو مجھے دوست رکھے گا وہ علی کو بھی دوست
رکھے گا/میں جس کا محبوب ہوں گا علی بھی اس کا محبوب ہوگا، اے اللہ! جو علی سے محبت
رکھے تو اس سے محبت رکھ، اور جو علی سے دشمنی رکھے تو اس کا دشمن ہوجا۔ آپ ﷺ کے اس
ارشاد کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ملے تو فرمایا: اے ابن
ابی طالب! آپ کو مبارک ہو! آپ صبح و شام ہر مؤمن مرد اور ہر مؤمنہ عورت کے محبوب بن
گئے۔
♦️حضراتِ شیخین سمیت تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دل میں حضرت علیؓ کی
محبت پہلے سے تھی، جن چند لوگوں کے دل میں کچھ شبہات تھے آپ ﷺ کے اس ارشاد کے بعد ان کے دل بھی حضرت علی رضی اللہ
عنہ کی محبت سے سرشار ہوگئے۔ اس خطبہ سے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود یہ بتلانا
تھا کہ حضرت علیؓ اللہ کے محبوب اور مقرب بندے ہیں ، ان سے اور میرے اہلِ بیت (ازواج
و اولاد و خاندان نبوت) سے تعلق رکھنا مقتضائے
ایمان ہے، اور ان سے بغض وعداوت یا نفرت وکدورت ایمان کے منافی ہے۔
♦️مذکورہ پس منظر سے یہ بات بخوبی واضح ہے کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا غدیر خُم میں "من کنت مولاه فعلي مولاه"ارشادفرمانا حضرت علیؓ کی خلافت کے اعلان کے لیے نہیں، بلکہ حضرت علیؓ کی قدرومنزلت بیان کرنے اور معترضین کے شکوک دور کرنے کے لیے تھا نیز حضرت علیؓ کی محبت کو ایک فریضہ لازمہ کے طورپر امت کی ذمہ داری قراردینے کے لیے تھا ۔ اور الحمدللہ! اہلِ سنت والجماعت اتباعِ سنت میں حضرت علیؓ کی محبت کواپنے ایمان کاجز سمجھتے ہیں، اور بلاشبہ حضرت علیؓ سے اہلِ ایمان ہی محبت رکھتے ہیں۔
♦️اس خطبے اور ارشاد کی حقیقت یہی تھی جو بیان ہوچکی۔ باقی ایک گم راہ گروہ اس سے حضرت علیؓ کے لیے خلافت بلافصل
ثابت کرتا ہے اور چوں کہ یہ خطبہ ماہ ذوالحجہ میں ہی ارشاد فرمایا تھا، اس لیے ماہ
ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کو اسی خطبہ کی مناسبت سے عید مناتا ہے، اور اسے عید غدیر
کا نام دیا جاتا ہے۔اس دن عید کی ابتدا کرنے
والا ایک شیعہ حاکم معزالدولۃ گزرا ہے، اس شخص نے 18 ذوالحجہ 351 ہجری کو بغداد میں
عید منانے کا حکم دیا تھا اور اس کا نام عید خُم غدیر رکھا۔
اولاً تو اس عیدِ غدیر کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے، دوسری
طرف ماہ ذوالحجہ کی اٹھارہ تاریخ کو خلیفہ سوم امیرالمومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی
اللہ عنہ کی شہادت بھی ہے ان کی مخالفت میں بھی شیعہ لوگ اس دن اپنے بغض کا اظہار کرتے
ہیں اہلِ ایمان و اسلام کو چاہیے کہ اس طرح کی خرافات سے دور رہیں۔
الغرض! دینِ اسلام میں صرف دو عیدیں ہیں: ایک عیدالفطر اور دوسری عیدالاضحیٰ ۔ ان دو کے علاوہ
دیگر تہواروں اور عیدوں کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ، اس لیے نہ منانا جائز ہے اور
نہ ان میں شرکت درست ہے۔ اور نہ ہی مذکورہ بالا حدیث سے حضرت علیؓ کی خلافتِ اول ثابت
ہوتی ہے نہ کچھ یہ زیادہ تر شیعہ اَفسانے ہیں۔
📢نوٹ:- آپ اپنے کسی جاننے والے کا عید غدیر کی خوشی والا سٹیٹس دیکھیں تو اس کو ضرور پیار محبت سے سمجھائیں کہ یہ عید غدیر کیا چیز ہے اور کس وجہ سے دشمنانِ اسلام مناتے ہیں ان اپنے مسلمان جاننے والوں کو سیدنا عثمان غنی رضی عنہا کی یوم شہادت کا بتائیں اور ان کی شہادت کی خوشی میں جشن منانے والے گروہ (اہل تشیع) کا بتائیں جیسے آپ کو علم ہوا اس حقیقت کا ایسے سادہ لوح مسلمانوں کو بچانا آپ کو فرض ہے
0 Comments