About Me

header ads

وہ بادشاہ جس کی قیمت ایک کتا تھی

وہ بادشاہ جس کی قیمت ایک کتا تھی

 

المستطرف فی کل فن المستطرف میں علامہ ابشیہی نے اور سراج الملوک میں طرطوشی نے تاریخ کا عجیب اور تاریخِ اسلام کا شاندار کارنامہ بیان کیا"

26 اگست 1071 ملاذگرد کے مقام پر بازنطینی سلطنت اور سلجوق سلطان الپ ارسلان کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ لڑی گئی!


کہا جاتا ھے ملاذگرد تاریخ کی ان جنگوں میں سے جس نے دنیا کا نقشہ بدل کر رکھ دیا تھا!

جنگ بدر,احد,موتہ, یرموک, فتح قسطنطنیہ,فتحِ بیت المقدس, اور ملاذگرد ایسی جنگیں ہیں جنہوں نے دنیا پر نہ ختم ہونے والے اثرات چھوڑے ہیں!

تمام یورپ چھ لاکھ فوج لیکر مسلمانوں کو ختم کرنے کے ارادے سے نکل پڑا بلکہ انہوں نے آپس میں مسلمان ممالک بھی تقسیم کر لیئے تھے!

مصر فلاں بادشاہ کو دیا جائے گا, شام فلاں بادشاہ کو دیا جائے گا, عراق فلاں کے سپرد ہوگا, خراسان فلاں کو دیا جائے گا,

(اس وقت تو یورپ اپنا خواب پورا نہ کر سکا مگر جنگ عظیم اول میں یہ پورا کر لیا اور خلافتِ عثمانیہ کے ٹکڑے کر دیئے)

ان کی فوج کی تعداد چھ لاکھ اور ارادے انتہائی خطرناک تھے,

تمام عالمِ اسلام میں شدید اضطراب کی لہر دوڑ گئی کہ اب کیا ہوگا!

کیونکہ ہمارے پاس نہ لشکر اتنا بڑا ہے نہ کسی ایک سپہ سالار پر لوگ متفق ہیں!

سلجوق سلطان الپ ارسلان رحمۃ اللہ علیہ فضائے بدر پیدا کرتے ہوئے صرف بارہ ہزار جی ہاں! چھ لاکھ کے مقابلے میں صرف بارہ ہزار فوجی لیکر نکل پڑے اور ملاذگرد مقام پر پڑاؤ ڈال دیا!

بازنطینی لشکر کے پاس راشن مکمل اسلحہ بہترین منجیقیں, تلواریں ڈھالیں، تیر ہر شے وافر تعداد میں موجود تھی جبکہ مسلمانوں کے پاس کھانے کے لیئے بھی کچھ نہیں تھا اور تعداد بارہ ہزار تھی!

جمعۃ المبارک کی صبح الپ ارسلان نے اسلامی فوج سے خطاب کیا!

اے گروہ مسلم! آج جمعہ کا دن ہے اور مشرق و مغرب کے مسلمان جمعہ میں ہمارے لیے دعاء مانگیں گے!

جب جمعہ کا وقت گزر جائے گا ہم جان لیں گے کہ تمام دنیا کے مسلمانوں نے ہمارے لیئے دعائیں مانگ لی ہیں!

پھر الپ ارسلان نے اپنی کمال کی جنگی حکمت عملی ظاہر کی, اور کہا

تم سب میرے پیچھے چلنا جہاں میں تلوار ماروں تم نے اسی جگہ تلوار چلانی ھے!

جہاں میں تیر پھینکوں تم نے اسی جگہ تیر پھینکنا ھے

الپ ارسلان کو دور سے بازنطینی بادشاہ رومانوس کا خیمہ نظر آرہا تھا

اس نے اپنی فوج کو حکم دیا کہ تمام فوج ایک ساتھ  بازنطینی بادشاہ کے خیمے پر میرے ساتھ حملہ کرے تو ایسا ہی کیا گیا!

خیمے کے ارد گرد سب کو قتل کر دیا گیا اور رومی زبان میں مسلمان بلند آواز سے کہنے لگے

بادشاہ قتل ہوگیا بادشاہ قتل ہوگیا!

یہ سننا تھا کہ  بازنطینی سپاہی حوصلہ ہار بیٹھے اور بھاگنے لگے!

مسلمان لشکر نے بازنطینیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کے رکھ دیا!

اور  بازنطینی بادشاہ کو قیدی بنا لیا!

شام کو بازنطینی بادشاہ الپ ارسلان کے سامنے قیدی کی صورت پیش ہوا,

الپ ارسلان نے پوچھا اگر میں قیدی بنتا تو تم کیا کرتے

بازنطینی بادشاہ کہنے لگا کیا آپکو شک میں اپکو قتل نہ کرتا؟

الپ ارسلان نے کہا تم میرے نذدیک اس قابل نہیں ہو کہ تمہیں قتل کروں!

سپاہیوں کو حکم دیا اس کو لے جاو اور دیکھو کوئی اس بادشاہ کا خریدنے کا ارادہ رکھتا ھے؟

سپاہی بازنطینی بادشاہ کو لے گئے اور پورے لشکر کا چکر لگایا مگر کوئی اس بادشاہ کو دو ٹکے کے بدلے بھی خریدنے پر تیار نہ ہوا,

ایک مسلمان نے اس بازنطینی بادشاہ رومانوس کو کتے کے بدلے خرید لیا!

واپس آکر سپاہیوں نے بتایا تو الپ ارسلان نے کہا تم نے بہت اچھا کیا بلکہ اس کی قیمت تو کتے سے بھی کم ہے, کتا بھی اس سے اچھا ھے!

پھر الپ ارسلان سے بازنطینی بادشاہ رومانوس کو رہا کر دیا

 وہ قسطنطنیہ واپس چلا گیا مگر جب وہاں پہنچا تو اس کے اپنے آدمیوں نے اسکو آگ میں جلا دیا!

(المستطرف,سراج الملوک)

جب حکمران غیرت مند اسلام پسند ہو تو بارہ ہزار کے لشکر سے چھ لاکھ کو شکست دے سکتا ھے! 

کہا جاتا ھے ملاذگرد کی جنگ انتہائی فیصلہ کن تھی اگر مسلمان شکست کھا جاتے تو آج دنیا کا ماحول کچھ اور ہوتا جو منصوبہ بازنطینیوں نے اس وقت بنایا تھا کہ مسلمان ممالک کو آپس میں یوں تقسیم کریں گے وہ صدیوں تک ٹھپ ہو کے رہ گیا اور 1924 میں خلافت عثمانیہ کے ٹکڑے کر کے پورا کیا!

الپ ارسلان کو اسی وجہ سے جلال تھا کہ ان کی اتنی ہمت کہ یہ مسلمان ممالک پر اجارہ داری قائم کرنا چاہتے ہیں؟

اسی وجہ سے بازنطینی بادشاہ کو کتے کی قیمت پر فروخت کر دیا!

Post a Comment

0 Comments